اندھیرے راستوں میں یوں تری آنکھیں چمکتی ہیں
خدا کی برکتیں جیسے پہاڑوں پر اترتی ہیں
محبت کرنے والے جب کھبی آنسو بہاتے ہیں
دلوں کے آئینے دھوتی ہوئی پلکیں سنورتی ہیں
دھواں سی بدلیوں کو دیکھ کر اکثر وہ کہتی تھی
ہمیشہ چاندنی میں بے وفا روحیں بھٹکتی ہیں
ہمارے زندگی میں پھول بن کر کوئی آیا تھا
اسی کی یاد میں اب تک یہ تحریریں مہکتی ہیں
مجھے لگتا ہے دل کھنچ کر چلا آیا ہے ہاتھوں پر
تجھے لکھوں تو میری انگلیاں ایسی دھڑکتی ہیں
بشیر بدر