کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر

ایک اردو غزل از احسان دانش

کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر
تہمت تراشتے ہیں ہوا کے دباؤ پر

موسم ہے سرد مہر ، لہو ہے جماؤ پر
چوپال چپ ہے ، بھیڑ لگی ہے الاؤ پر

سب چاندنی سے خوش ہیں ، کسی کو خبر نہیں
پھاہا ہے مہتاب کا گردوں کے گھاؤ پر

اب وہ کسی بساط کی فہرست میں نہیں
جن منچلوں نے جان لگا دی تھی داؤ پر

سورج کے سامنے ہیں نئے دن کے مرحلے
اب رات جا چکی ہے گزشتہ پڑاؤ پر

گلدان پر ہے نرم سویرے کی زرد دھوپ
حلقہ بنا ہے کانپتی کرنوں کا گھاؤ پر

یوں خود فریبیوں میں سفر ہو رہا ہے طے
بیٹھے ہیں پل پہ اور نظر ہے بہاؤ پر

احسان دانش

Aap Ka SalamDanishEhsan DanishGhazalsPoetsSalam UrduUrdu GhazalsUrdu PoetryUrdu Poets
Comments (۰)
Add Comment