مرے شہر زاد!
یہ ماہ و سال کے سلسلے
یہ فراق و وصل کے مرحلے
یہ چراغِ شام کی لَو کی طرح کھلے ہوئے
یہ متاعِ صبح کی طرح سینۂ گل پہ ہیں جو سجے ہوئے
یہ وہ روز و شب ہیں
کہ جن کی آب و ہَوا نے تجھ کو بہار دی
مرے شہر زاد!
خدا کرے
ترے جسم و جاں کی بہار پر
ترے آئینے کے کنار پر
تری چشمِ خواب سراب پر
ترے خاص رنگِ گلاب پر
یہی آب و تاب سجی رہے
یہ مری دعا ہے کہ تیرے دِل کی کلی ہمیشہ کھلی رہے
ایوب خاور