اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

ابروئے ابر سے کرتا ہے اشارہ مجھ کو

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

ابروئے ابر سے کرتا ہے اشارہ مجھ کو

جھلک اس آنکھ کی دکھلا کے ستارہ مجھ کو

ہوں میں وہ شمع سر طاق جلا کر سر شام

بھول جاتا ہے مرا انجمن آرا مجھ کو

رائیگاں وسعت ویراں میں یہ کھلتے ہوئے پھول

ان کو دیکھوں تو یہ دیتے ہیں سہارا مجھ کو

میری ہستی ہے فقط موج ہوا نقش حباب

کوئی دم اور کریں آپ گوارا مجھ کو

دام پھیلاتی رہی سود و زیاں کی یہ بساط

ہاں مگر میرے جنوں نے نہیں ہارا مجھ کو

کچھ شب و روز و مہ و سال گزر کر مجھ پر

وقت نے تا بہ ابد خود پہ گزارا مجھ کو

موج بے تاب ہوں میں میرے عناصر ہیں کچھ اور

چاہیے صحبت ساحل سے کنارا مجھ کو

رزق سے میرے مرے دل کو ہے رنجش خورشیدؔ

آسمانوں سے زمینوں پہ اتارا مجھ کو

خورشید رضوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button