- Advertisement -

اب سمجھ آئی مرتبہ سمجھے

میر تقی میر کی ایک غزل

اب سمجھ آئی مرتبہ سمجھے
گم کیا خود کے تیں خدا سمجھے

اس قدر جی میں ہے دغا اس کے
کہ دعا کریے تو دغا سمجھے

کچھ سمجھتے نہیں ہمارا حال
تم سے بھی اے بتاں خدا سمجھے

غلط اپنا کہ اس جفاجو کو
سادگی سے ہم آشنا سمجھے

نکتہ داں بھی خدا نے تم کو کیا
پر ہمارا نہ مدعا سمجھے

لکھے دفتر کتابیں کیں تصنیف
پر نہ طالع کا ہم لکھا سمجھے

میر صاحب کا ہر سخن ہے رمز
بے حقیقت ہے شیخ کیا سمجھے

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل