اردو نظمستیا پال آنندشعر و شاعری

آرتی

ستیا پال آنند کی ایک اردو نظم

آرتی

(بنارس میں قیام کے دنوں کی یاد میں)

اس برس بھی وہ کھڑی تھی گھر کی چوکھٹ پر
ہمیشہ کی طرح ہی آج دیوالی کے دن کی
نرم ، ہلکی دھوپ میں جیسے نہاتی

تھال میں گھی کا دیا، صندل، سگندھی، عود
ہلکی سوندھی خوشبو کے ہلورے
زعفراں کی پتّیاں، سیندھور، افشاں
پان کا پتّہ….
آرتی کے سب لوازم تھال میں تھے

گیلی دھوتی گورے گدرائے ہوئے انگوں سے
یوں چپکی ہوئی تھی، جسم کا حصّہ ہو جیسے
گنگا میّا کا یہی وردان تھا، اشنان کر کے
ہر برس معبود کے در پر پہنچ کر آرتی اس کی اتارے!

ایک دستک!
اور پھر جیسے کوئی اندر کھڑا ہی منتظر ہو …..کھل گئے در
کوئی اس کے سامنے تھا

اس کی نظریں پاؤں سے اوپر اٹھیں
چہرے پہ اک لمحے کو ٹھہریں …اور پھر
پیروں پہ ہی مرکوز ہو کر رہ گئیں
پاؤں ہی جیسے فقط پوجا کا معبد، دیوتا ہوں

عود اور لوبان، صندل
دیپ اور مشٹھان*، دھُونی کا سُگندھت **ایک جھونکا
آرتی معبود کے چرنوں کی تھی ….ٹیکا لگایا
آرتی پوری ہوئی تو
اس نے پھر اک بار اوپر دیکھ کر نظریں جھکا لیں
ٍ‘‘آؤ، استقبال ہے، دیوی تمہارا
اس برس بھی کیا نہیں آؤ گی اندر؟‘‘

پر پجارن ساری سامگری۰کو چوکھٹ پر ہی رکھ کر
اور خالی تھال کو ہاتھوں میں لے کر
الٹے پاؤں لوٹ کر گنگا کنارے جا رہی تھی!
…………………………………………………………
*مشٹھان ۔۔ مٹھائی
**سگندھت۔۔خوشبودار

ستیا پال آنند

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button