اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

عارض روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

عارض روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں

کفر کی گمراہیاں ہم رنگ ایماں ہو گئیں

زلف دیکھی اس کی جن قوموں نے وہ کافر بنیں

رخ نظر آیا جنہیں وہ سب مسلماں ہو گئیں

خود فروشی حسن کو جب سے ہوئی مد نظر

نرخ دل بھی گھٹ گیا جانیں بھی ارزاں ہو گئیں

جو بنائیں تھیں کبھی ایوان کسریٰ کا جواب

گردش افلاک سے گرد بیاباں ہو گئیں

خوف ناکامی ہے جب تک کامیابی ہے محال

مشکلیں جب بندھ گئیں ہمت سب آساں ہو گئیں

ہائے کس کو روئیے اور کس کی خاطر پیٹئے

کیسی کیسی صورتیں نظروں سے پنہاں ہو گئیں

کیا انہیں اندوہ ہنگام سحر یاد آ گیا

شام ہی سے بزم میں شمعیں جو گریاں ہو گئیں

اک فرشتے بھی تو ہیں جن کو نہ محنت ہے نہ رنج

خواہشیں دل کی بلائے جان انساں ہو گئیں

کیا ہے وہ جان مجسم جس کے شوق دید میں

جامۂ تن پھینک کر روحیں بھی عریاں ہو گئیں

تھی وہ توفیق الٰہی میں نے سمجھا اپنا فعل

طاعتیں بھی میرے حق میں عین عصیاں ہو گئیں

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button