آپ کا سلاماردو نظمخدیجہ آغاشعر و شاعری

آہ زینب

خدیجہ آغا کی نظم

آہ زینب

میں ننھی کلی ابھی بابا کا انتظار کر رہی تھی
پلٹ کر جب بابا میرے آۓ گا
کون بتاۓ گا اسے کیسے گزرے میرے دن
میں بابا کے آنگن کی خوبصورت کلی تھی
بابا کے جاتے ہاس درد کا گمان نہیں تھا
میں کیسی تڑپی ہوس کی درندگی میں
بابا دردنگی کر کے کوڈے میں پھیکا
میرا بچپن وحشی جانور کو نظر نہ آیا
ترس بھی نہیں کھایا کسے دکھڑا سناؤں
مسل کر گل کو کیا ملا
کیا چین کی نیند آتی ہوگی
میری چیخیں نہیں تڑپاتی ہوں گی
وحشی کو بچپن میرا کھوکھلا کر کے مار ڈالا
کیا ملا اس وحشی جانور کو
رب کو کہو بیٹی کی عزت احترام نہیں
بیٹی کو بسنے کا حق نہیں
بابا میں مر گئی یہ سن کر کمر خم ہوگیا ہوگا
تسلی کیسے میری یادوں کی تلاوت کرنا
آنسو نہیں رک رہے میرے بابا کیا کہوں
زینب مر کر تیرے دل میں زندہ ہیں بابا

خدیجہ آغا

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button