اردو غزلیاتسلیم کوثرشعر و شاعری

آب و ہوا ہے

سلیم کوثر کی ایک اردو غزل

آب و ہوا ہے برسر پیکار کون ہے

میرے سوا یہ مجھ میں گرفتار کون ہے

اک روشنی سی راہ دکھاتی ہے ہر طرف

دوش ہوا پہ صاحب رفتار کون ہے

ایک ایک کر کے خود سے بچھڑنے لگے ہیں ہم

دیکھو تو جا کے قافلہ سالار کون ہے

بوسیدگی کے خوف سے سب اٹھ کے چل دیئے

پھر بھی یہ زیر سایۂ دیوار کون ہے

قدموں میں سائے کی طرح روندے گئے ہیں ہم

ہم سے زیادہ تیرا طلب گار کون ہے

پھیلا رہا ہے دامن شب کی حکایتیں

سورج نہیں تو یہ پس کہسار کون ہے

کیا شے ہے جس کے واسطے ٹوٹے پڑے ہیں لوگ

یہ بھیڑ کیوں ہے رونق بازار کون ہے

اے دل اب اپنی لو کو بچا لے کہ شہر میں

تو جل بجھا تو تیرا عزا دار کون ہے

اب تک اسی خیال سے سوئے نہیں سلیمؔ

ہم سو گئے تو پھر یہاں بے دار کون ہے

 

سلیم کوثر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button