آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

آب کی دیوی

شاکرہ نندنی کی ایک اردو غزل

ترے بدن سے بہتی ہیں، یہ لہریں آب کی
سرِ بیکراں چھپی ہیں، کہانی خواب کی

حسنِ اسرار، جو چھپا، نیلے پردے تلے
جیسے گہرے سمندر میں دنیا ہے آب کی

نظر کی قید سے آزاد، تیرے راز ہیں
چھپا ہے جوہر کہیں، روشنی کے باب کی

یہ نیلا رنگ، یہ سازش، یہ خوشبو ہوا کی
کہ جیسے جل رہی ہو خوشبو گلاب کی

تری چھب دیکھ کر، ٹھہر گئی ہے یہ ہوا
کہ خامشی بھی سنتی ہے، دھڑکن حساب کی

تو ہے سراب، حقیقت، یا خوابوں کی گواہ؟
نہیں ہے حد، جہاں میں صورتِ مہتاب کی

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button