اردو غزلیاتشعر و شاعریمصطفٰی خان شیفتہ

محو ہوں میں جو اس ستمگر کا

مصطفیٰ خان شیفتہ کی ایک اردو غزل

محو ہوں میں جو اس ستمگر کا
ہے گلہ اپنے حالِ ابتر کا

حال لکھتا ہوں جانِ مضطر کا
رگِ بسمل ہے تار مسطر کا

آنکھ پھرنے سے تیری، مجھ کو ہوا
گردشِ دہر دور ساغر کا

شعلہ رو یار، شعلہ رنگ شراب
کام یاں کیا ہے دامنِ تر کا

شوق کو آج بے قراری ہے
اور وعدہ ہے روزِ محشر کا

نقشِ تسخیرِ غیر کو اس نے
خوں لیا تو مرے کبوتر کا

میری ناکامی سے فلک کو حصول؟
کام ہے یہ اُسی ستم گر کا

اُس نے عاشق لکھا عدو کو لقب
ہائے لکھا مرے مقدر کا

آپ سے لحظہ لحظہ جاتے ہو
شیفتہ ہے خیال کس گھر کا

مصطفیٰ خان شیفتہ

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button