اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

عشق میں کچھ نہیں دوا سے نفع

میر تقی میر کی ایک غزل

عشق میں کچھ نہیں دوا سے نفع
کڑھیے کب تک نہ ہو بلا سے نفع

کب تلک ان بتوں سے چشم رہے
ہو رہے گا بس اب خدا سے نفع

میں تو غیر از ضرر نہ دیکھا کچھ
ڈھونڈو تم یار و آشنا سے نفع

مغتنم جان گر کسو کے تئیں
پہنچے ہے تیرے دست و پا سے نفع

فقیروں سے کہہ حقیقت دل
میر شاید کہ ہو دعا سے نفع

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button